قاہرہ :۲۰؍مئی: (ایجنسی) ہر شخص کو ایک نہ ایک دن موت آنی ہے ، کسی کو بھی موت سے چھٹکارہ نہیں ہے ۔ تاہم موت کب ، کہاں اور کس حالت میں ہوگی ، اس بارے میں کسی کو کچھ بھی معلوم نہیں ، مگر پھر بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو اپنے بارے میں پیشین گوئی کرتے رہتے ہیں کہ ان کی موت فلاں جگہ یا فلاں بیماری کی وجہ سے ہوگی۔پیشن گوئی کرنے والوں میں سے شاید ہی کبھی کبھار کسی کی پیش گوئی صحیح ثابت ہوتی ہو۔مگر گزشتہ روز مصری ائیر کے حادثہ کا شکار ہوئے طیارہ میں ایک ائیر ہوسٹس ایسی تھی ، جس کی پیشین گوئی بالکل صحیح ثابت ہوگئی ۔ ائیر ہوسٹس اپنے دوستوں سے اور سوشل میڈیا پر اکثر یہ کہتی رہتی تھی کہ اس کی موت پانی میں ڈوب کر ہوگی اور گزشتہ روز اس کا طیارہ بحیرہ روم میں گرکر تباہ ہوگیا اور اس کی موت سمندر میں ڈوبنے سے ہی ہوئی ۔میڈیا رپورٹس کے سمر عزالدین نامی ائیر ہوسٹس نے پچھلے سال 26 ستمبر میں فیس بک پر ایک خیالی تصویر پوسٹ کی تھی ، جس میں اس نے دکھایا تھا کہ وہ سمندر میں کھڑی ہے اور اس کے پیچھے اس کا جہاز پانی میں ڈوب رہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ سمر اپنے ساتھیوں سے بھی اکثر کہا
کرتی تھی کہ اسے یقین ہے کہ اس کی موت پانی میں ڈوب مرنے سے ہوگی۔مگر اس وقت اس کے ساتھی اور دیگر ائیر ہوسٹس اس کی باتوں کو مذاق سمجھ کر ٹال دیتے تھے ۔ تاہم گزشتہ روز مصری طیارے کی سمندر میں گر کر تباہ ہونے کی خبر نے سمرکی سہیلیوں اور دوست واحباب کو بھی اس وقت اور دکھی کردیا جب انہیں یاد آیا کہ سمر نے کافی پہلے اپنی موت کی خود ہی پیشن گوئی کر رکھی تھی۔سمرکی ایک ساتھی نے اس کی سوشل میڈیا پر موت سے متعلق تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سمرنے یہ تصویر چار مرتبہ مختلف اوقات میں شیئر کی تھی۔ پہلیمرتبہ مئی 2014 میں اس نے اس وقت شیئر کی تھی ، جب اس نے مصری فضائیہ میں ملازمت کا آغاز کیا تھا ۔ پھر جون 2015 میں اور تیسری جنوری اور چوتھی مرتبہ مارچ میں پوسٹ کیا تھا۔ سمر کی ساتھی نے کہا کہ سمر کو اپنی موت کے بارے میں احساس تھا اور اسے یقین تھا کہ اس کی موت پانی میں ڈوبنے سے ہی ہوگی۔خیال رہے کہ سمر عزالدین اس مصری ہوائی جہاز میں ائیر ہوسٹس تھیں ، جو گزشتہ روز فرانس کے شہر پیرس سے قاہرہ آتے ہوئے یونان کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا۔ طیاے پر عملے کےافراد سمیت 66 افراد سوار تھے۔